Monday, September 14, 2015

عوامی منصوبے اور عوامی احساس ملکیت


شاملات کے لفظ اور حقیقت سے ہمارے پہاڑی علاقوں  اور دیہاتی علاقوں کے لوگ  واقف ہونگے ہی ، ان لوگوں کیلئے جو اس لفظ یا تصور سے واقف نہیں ہیں ، انکی معلومات کیلئے کہ یہ اس جگہ  کو کہا جاتا ہے جو کسی گاؤں یا پہاڑی علاقے یا قبیلے کی مشترکہ ملکیت ہوتی ہے ، یہ وہ زمین ، جنگل  چراگاہ  یا چشمہ وغیرہ ہوتی ہے جس پر اس ملحقہ گاؤں ، علاقے یا قبیلے کے تمام لوگوں کی بلا روک ٹوک رسائی اور وسائل پر دسترس و حق ہوتا ہے

اگر گاؤں ، علاقے یا قبیلے میں دو لوگوں کی اپنی ذاتی زمین یا دوسری ملکیت بارے کوئی لڑائی جھگڑا ہو اور ایک دوسرے کی زمین پر قبضہ بھی ہوجائے تو گاؤں والے عام طور پنچایت یا جرگہ کے ذریعہ اس کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا لوگ عمومی تھانہ کچہری والا راستہ اختیار کرتے ہیں ، اس طرح کے جھگڑے میں گاؤں یا پورا قبیلہ عام طور پرسوائے انتہائی قریبی لوگوں کے, کسی ایک بندے کا کھل کر ساتھ دینے کی بجائے  تھوڑا لا تعلق سا رہتا ہے,  
لیکن اگر گاؤں یا قبیلے کا کوئی بندہ یا دوسرے گاؤں یا قبیلے کے لوگ ، شاملات والی زمین ، جنگل ، چراگاہ یا چشمہ وغیرہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کرے یا اسکو اپنی ذاتی ملکیت بنانے کی کوشش کرے یا اس میں خود ہی کسی تبدیلی کی کوشش کرے یا دوسرے لوگوں کی اس مشترکہ وسائل پر دسترس اور رسائی روکنے کی کوشش کرے تو پورا گاؤں یا قبیلہ اس کی مخالفت کرتا ہے اور خم ٹھونک کر مقابلے میں آ جاتا ہے، دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ اس شاملات پر گاؤں یا قبیلے کے کسی ایک بندے کی کوئی واضح ملکیت یا قبضہ بھی نہیں ہوتا یا حصہ بخرہ کی نشاندھی بھی نہیں ہوتی

اصل بات اس سارے قصہ میں لفظ شاملات سے ہی واضح ہو جاتی ہے کہ" سارے کا سارا" گاؤں یا "پورے کا پورا " قبیلہ اس کی ملکیت اور ملکیت کے احساس میں شامل ہے اور اسکو سب "مشترکہ " اثاثہ سمجھتے ہیں ، سب کو اسکی ملکیت کا ناصرف احساس ہوتا ہے بلکہ سب کو اس میں شامل بھی کیا جاتا ہے اور اس شاملات کے معاملات میں اگر کوئی تبدیلی ، بہتری یا بڑھوتری کرنا مقصود ہوتی ہے تو اس فیصلے میں تمام کا تمام گاؤں یا قبیلہ شامل ہوتا ہے اور کسی کو بھی اس فیصلے سے لاعلم ، دور یا شرکت سے محروم نہیں رکھا جاتا . یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں سال گزرنے کے باوجود ، آپ کو شاملات کے معاملات میں کم ہی جھگڑے دیکھنے یا سننے کو ملیں گے ، اگر شاملات بارے کوئی جھگڑا ہوتا بھی ہے تو وہیں ہوتا ہے جہان شاملات کے اصلی تصور کی نفی کی جاتی ہے یا اسکو بے حرمت کیا جاتا ہے

اس ساری  تمہید باندھنے کا مقصد ایک اہم مسئلہ کی طرف دھیان دلانا تھا جو کہ ہمارے معاشرے میں سیاسی تقسیم، نفرت اور سیاسی عصبیت کو بڑھاتی چلی جا رہی ہے اور لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے اچھے کاموں بارے بھی صرف نفرت ، کدورت ، بغض اور ناکامی کے جذبات ہی پیدا کرتی ہے  اور اصول شاملات کی نفی یا خلاف ورزی کرنے سے ایک بلا کی طرح بڑھتی چلی جا رہی ہے

میرا نکتہ یا دھیان اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ کیا وجہ ہے کسی بھی حکومت کا کوئی بھی اچھا منصوبہ یا کام ، سوائے اس حکومت کی اپنی سیاسی عصبیت کے، عام طور پر برا ، ناکام ، غیر معیاری یا غیر ضروری کیوں قرار پاتا ہے، 
کیوں سوائے اس حکومت اور اسکی سیاسی عصبیت کے . وہ منصوبہ ناکارہ یا رد قرار دیا جاتا ہے ، 
بات وہی ہے کہ منصوبہ کتنا ہی عوامی بھلائی اور انکی ضروریات کا کیوں نا ہوں ، وہ صرف "اپنا" منصوبہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے، اس منصوبے کی منصوبہ بندی ، اس کے علاقے کے لوگوں پر اثرات ، اسکا ملک و قوم کو فائدہ ، نوک پلک ، اخراجات ، عملدرآمد بارے سب کو شامل نہیں کیا جاتا، یعنی شاملات والا کوئی 
تصور نہیں ہے

پاکستان میں کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ یا کام ، وہ یا تو ن لیگی منصوبہ ہوتا ہے ، یا انصافی منصوبہ ہوتا ہے ، یا پیپلز پارٹی منصوبہ ہوتا ہے ، یا مہاجر منصوبہ ہوتا ہے ، یا کسی دوسری سیاسی جماعت کا منصوبہ ، کوئی بھی منصوبہ قومی یا عوامی یا مشترکہ منصوبہ نہیں ہوتا یا رہنے نہیں دیا جاتا 

لوگوں کو اس منصوبے پر حق ملکیت کا کوئی احساس پیدا نہیں ہونے دیا جاتا،
 ان کو صرف یہ بتایا جاتا ہے "ہم" نے یہ منصوبہ آپکے بنایا ہے اور بس اسے قبول کرو، وہ منصوبہ کسی ایک سیاسی جماعت یا حکومت کا منصوبہ رہتا ہیں وہ گاؤں میں دو بندوں کی لڑائی کا منصوبہ رہ جاتا ہے اور سارا ملک (گاؤں ) اس لڑائی سے لاتعلق رہتا ہے، اسی وجہ سے اگر کوئی منصوبہ ایک سیاسی جماعت یا حکومت شروع کرتی ہے اور اسے اپنے دور حکومت میں مکمل نہیں کر پاتی ، تو وہ منصوبہ اسکی حکومت کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے ، آپ کو ملک میں جا بجا ایسے منصوبے اور ان منصوبوں کی گرد و خاک میں اٹی ٹوٹی پھوٹی عمارتیں یا سڑکیں ملیں گیں

اگر آپ واقعی میں کسی عوامی بھلائی اور قومی ترقی کے منصوبے کی تکمیل کا خیال ذہن میں لئے بیٹھے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سب لوگ اس منصوبے کی دل وجان اور پوری توانائی سے حمایت و مدد کریں تو صرف اپنی سیاسی عصبیت کو ہی اس منصوبے کی منصوبہ بندی میں شریک نا کریں ، اس منصوبے کو شاملات کا معاملہ سمجھتے ہوئے تمام لوگوں کو شامل کریں تاکہ آپ کی حکومت کے جانے کے بعد بھی منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچے اور چلتا رہے اور عوام اس سے مستفید ہوتی رہے.

جب تک تمام عوام  کو معاملات میں ملکیت اور شمولیت کا احساس نہیں ہوتا یا احساس نہیں دلایا جاتا وہ کسی بھی ترقیاتی  منصوبے چاہے وہ انکی نسلوں تک کی بہتری اور فائدے کیلئے ہی کیوں نا ہو ، میں دلچسپی اور اسکی حمایت نہیں 
کرتے


برھمنیات