Monday, September 26, 2016

فوجی مداخلت کا ایک خاموش پہلو



ایک اہم پہلو جو عام طور پر نظر انداز اور فراموش کر دیا جاتا ہے وہ فوجیوں کی عوامی، سیاسی، خارجہ،  تزویراتی اور قومی سلامتی کے معاملات میں ان کی خاموش مداخلت کو قبول کرنا ہے . یہ خاموش مداخلت کئی طریقوں سے ہوتی ہے ، کچھ توبراہ راست فوج کی طرف سے ہوتی ہے ، کچھ سیاسی حلقوں کی غیر ارادی دعوت کی وجہ سے ہوتی ہے اور کچھ ٹی وی کے سیاسی پروگراموں کے میزبانوں کی نا سمجھی ، بے عقلی اور سیاسی بھولپن کی وجہ سے ہے.
آج میرا موضوع سیاسی پروگراموں کے میزبانوں کے سیاسی نا پختہ پن کی بات کرنا ہے. آیا یہ جان بوجھ کر ہے، بھولپن کی وجہ سے ہے یا یوسف کے پردے میں زلیخا بول  رہی ہے اسکا فیصلہ میں آپ سب پر چھوڑتا ہوں.

چلیں اور کیا پہیلیاں بھجوانا ، میرا مدعا آج سیاسی پروگراموں میں ریٹایرڈ فوجی جرنیلوں کی بطور مہمان تبصرہ نگار کے بلانے سے ہے . ہر دوسرے پروگرام میں ان چلے ہوئے کارتوسوں کو تبصرے اور راۓ دینے کیلئے بلا لیا جاتا ہے. پروگرام چاہے خارجہ امور پر ہو یا انٹللجینس معاملات پر، غیر ملکی مداخلت پر ہو یا دہشت گردی پر، قومی سلامتی کے امور پر ہو یا ریاستی اداروں کے آپسی تعلقات پر، تزویراتی معاملات ہوں یا عدالتی معاملات  ، یہ نام نہاد فوجی ماہرین اپنی گھسی پٹی راۓ اور تبصرہ دینے کیلئے ہر پروگرام میں موجود ہوتے ہیں. خاص طور پر وہ ماہرین جن کے تجربات اور خیالوں کی پرواز ہی اس حالت اور مشکلات  میں پھنسنے کی وجہ تسمیہ ہے. ہمیں کب ماضی میں ان کے تجربات سے فائدہ پہنچا ہے جو اب ان سے مستفید ہوں .
اگر ہم بی بی سی ، سی این این ، سکائی نیوز ، فوکس نیوز وغیرہ کا مشاہدہ کریں تو معلوم ہو گا کہ ان ٹی وی چینلز نے خارجہ امور، قومی سلامتی، انٹلیجنس ، تزویراتی معاملات اور حتیٰ کہ خالص فوجی معاملات پر بھی غیر فوجی ماہرین کو بھرتی کیا ہوا ہے، یہ یا تو ان کے اپنے ماہرین  ہوتے ہیں یا  مختلف تھنک ٹینک سے منسلک ماہرین ہوتے ہیں اور اپنے اپنے حلقہ عمل کے ماہر ہوتے ہے  .مثال کے طور پر اگر بی بی سی کے نیوز نائٹ پروگرام کو دیکھیں تومیزبان  جرمی پکسمین سفارتی اور خارجہ امور پر عمومَا مارک اربن کوراۓ دینے کیلئے بلاتا ہے جو کہ خود  بی بی سی نیوز کا ملازم ہے.  ضرورت پڑنے پر ان ماہرین سے راۓ لی جاتی ہے اور ریٹایرڈ فوجی حضرات کوصرف اشد ضرورت پڑنے پر ہی بلایا جاتا ہے . ٹی وی چینلز کے اپنے ماہرین ضرورت پڑنے پرنا صرف ان معاملات میں قومی راھنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور راۓ عامہ کو ریاستی حکمت عملی سے ہم آہنگ کرتے ہیں بلکہ مشکل حالات میں ریاستی کارروائی نامے کو آگے بھی بڑھاتے ہیں. یہ ریاستی اداروں کو بیجا تنقید اور غیر ضروری دباؤ سے بھی بچاتے ہیں اور ایک بفر کا کام کرتے ہیں. یہ غیر فوجی لوگ عوام الناس  کو اطمینان تسلّی اور اعتماد بھی بخشتے ہیں کہ ان کے معاملات اور ریاستی امور خالص پیشہ وارانہ ، قابل، اہل اور عوامی لوگوں کے ہاتھ میں ہیں اور وہ عمدہ اور صحیح طور پر ان سے عھدہ براہ بھی ہو سکتے ہیں اور ہو رہے ہیں.
اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری سیاسی جماعتوں  پر عائد ہوتی ہے کہ ہر وقت فوجی مداخلت فوجی مداخلت کا رونا پیٹنا چھوڑ کر کچھ عملی کام بھی کریں . سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ان تمام حکومتی اور ریاستی امور پر تھنک ٹینک قائم کریں اور اپنے اراکین اسمبلی اور عام سیاسی کارکنوں کی ان امور پر تربیت کریں تا کہ وہ بھی ان معاملات کو سمجھیں اور ان کے بارے میں راۓ قائم کر سکیں اور راۓ دے سکیں . یہ بات ہییت مقتدرہ کے اس پروپیگنڈہ کا بھی مونہہ توڑ جواب ہو گا کہ عوام اور سیاسی قیادت ان امور سے نا واقف، نابلد اور نااہل ہے اور ان پر ان معاملات میں بھروسہ نہیں کیا جا سکتا.
آخر میں ایک گزارش اور استدعا ٹی وی چنلز سے عمومی طور پر اور پروگرام میزبانوں سے خصوصی طور پر کہ وہ سیاسی جماعتوں کے اوپر بھی پروگرام کریں اور ان سے یہ سوالات کریں کہ وہ عوام کی سیاسی اور ان امور پر تربیت کرنے کیلئے کیا کچھ کر رہی ہیں ، ان مختلف معاملات پر ان کے پاس کون کون سے ماہرین ہیں ،ان کا ماہرانہ پس منظر کیا ہے تا کہ عوام کو بھی تو پتہ چلے کے کون سی سیاسی جماعت کتنے پانی  میں ہے. اور سب سے اہم بات،  جب ان امور پر بات کرنی ہو تو سیاسی جماعتوں سے اصرارکریں کہ کسی ایرے غیرے کو بھی بات کرنے کیلئےبھیجنے کی بجاۓ  اس  شعبے کا ماہر بھیجیں اور اس کا  تعارف اس شعبے کے ماہر  کے طور پر کروائیں اور عوام کو پتا چلے کہ یہ سیاسی جماعت ان امور سے کتنی واقف ہے اور ان کا وسعت علم کتنا ہے اور ان کی فکری گہرائی کتنی ہے
.  سیاسی جماعتوں کو مجبور کریں کہ ان مختلف امور ( یعنی  خارجہ، تزویراتی، قومی سلامتی، سفارتی، انٹلیجنس، اقتصادیت ، دہشت گردی ،غیر ملکی مداخلت وغیرہم  ) پر علیحدہ علیحدہ  لوگ مقرر کریں اور جو  جماعتیں ایسا نا کریں ان کو کھل کر بےنقاب کریں اور عوام کو بتائیں کہ یہ نا اہل لوگ ہیں اور ان کا مقصد صرف لوٹ مار اور عوام کو بے وقوف بنانا ہے .
فوجی حضرات کو ٹی وی کی سکرین سے چلتا کریں اور ہم بھی تو دیکھیں ان کے بغیر ٹی وی کے پروگرام کتنے اچھے لگتے ہیں.