Thursday, June 11, 2015

ذات برادری اور قبیلے کا گھٹیا فخر و تکبر

یہ کافی پرانی بات ہے ، میں انگلینڈ میں تعلیم کے سلسلے میں گیا ہوا تھا اور خرچہ پورا کرنے کیلئے ایک پاکستانی ریسٹورانٹ میں جز وقتی نوکری کیا کرتا تھا ، وہاں پر ایک کشمیری نژاد برطانوی صاحب بھی کام کرتے تھے. ان صاحب کو اپنے نام کے ساتھ راجہ کے دم چھلے کا بڑا فخر و غرور تھا.اور اٹھتے بیٹھتے ہر ایک کو اس دم چھلے سے آگاہ کرنا اپنا مقصد حیات سمجھتے تھے  ایک دن اپنی ترنگ میں فرمانے لگے کہ

اسان راجے ہونٹرے آن  تے اساں ساریاں تو اچے ہونٹرے آں

مجھے شرارت سوجھی اور اس بیہودہ بیان پر انکو پکا کرنے کیلئے کہا کہ واقعی آپ تمام لوگوں سے اونچے ہوتے ہیں تو موصوف نے بڑی نخوت سے کہا کہ ہاں ہم تمام لوگوں سے اونچے ہوتے ہیں ، اسپر میں نے ان سے کہا کہ بڑی گڑبڑ ہو گئی ہے کہ آپ راجہ لوگ تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونچے ہو گئے ہیں کہ وہ تو راجہ نہیں تھے ، اسپر ان صاحب کی حالت دیدنی تھی اور ریسٹورنٹ میں باقی تمام کام کرنے والوں نے انکو خوب لعن طعن کی  

اسی طرح ایک اور محفل میں بیٹھے تھے کہ ایک صاحب کو اپنی برادری پر بڑا ناز اور تکبر تھا اور انکے نزدیک وہ جیسے خدا کی اولاد ہوں والا معاملہ تھا ان صاحب کے غبارے سے حسب نسب کی گندی ہوا نکالنے کیلئے  میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کتنے بھائی ہیں ، فرمایا کہ ہم پانچ بھائی ہیں ، میں نے کہا کہ یعنی آپ تو اس برادری سے ہوئے جس پر تکبر کرکے نڈھال ہیں ، آپکا ایک بھائی فلاں برادری سے ہوا ، دوسرا  بھائی فلاں ذات سے ہوا ، تیسرے  بھائی کی ذات فلاں ہوئی اور چوتھا  بھائی فلاں برادری سے ہوا ، اسپر غصے سے بولے کہ کیا بکواس کر رہے ہیں ، ہم سب ایک ہی باپ کی اولاد  ہیں اور ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں ، ہم میں ذات برادری کوئی فرق نہیں ہے

اسپر میں نے کہا کہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام ہم سب کے باپ ہیں ، تو آپ نے اس باپ کی اولاد کے حسب نسب میں کیسے فرق ڈال دیا . آدم کی اولاد تو ایک باپ کی اولاد ہونے کے ناطے برابر ہے ، ہاں اگر آپ آدم کی اولاد سے نہیں ہیں تو اور بات ہے ، اس پر وہ صاحب اپنا سا منہہ لے کر رہ گئے


اس موضوع پر تفصیلی گفتگو توانشااللہ  آنے والے بلاگ میں ہوگی ، تب تک اس ذات پات کے تصور کی بے ہودگی پر غوروفکر کیجئے 

No comments:

Post a Comment