Friday, August 2, 2019

سویلین سپرمسی اور ہمارے فکری بونے سیاستدان

سیاستدانوں کےفکری افلاس کی وجہ سے پاکستان میں سویلین سپرمیسی کا مطلب، فوجی اسٹیبلشمنٹ کودبا کر رکھنا سمجھا جاتا ہے اور یہ انتہائی مہلک ذہنیت ہے
عسکری اسٹیبلشمنٹ ، انتظامیہ، خفیہ ادارے ، سفارتی اسٹیبلشمنٹ ، یہ سب کسی بھی قوم کے اپنے ضروری مفادات کے حصول کے ٹولز/اوزار ہوتے ہیں، قومی و ملکی مفادات کا حصول ان اوزاروں کی مدد سےہی ممکن ہوتا اور کوئی بھی ٹول /اوزار کا مقصد اسکو ڈھنگ اور مہارت سےاستعمال کرنا ہوتا ہے، اگر آپ کسی تیز دھار اوزار کو استعمال کرنے کی بجائے اس سے لڑنا شروع ہوجائیں تو نہ صرف اپنے آپکو زخمی کریں گے بلکہ اس اوزار کو کند بھی کریں گے، اب اگر آپکو کسی پیچیدہ ،تیز دھار اوزار کواستعمال کرنےکا ڈھنگ اور طریقہ نہیں آتا تو اپنی نالائقی و نا اہلی کا غصہ اس اوزار پر نکالنے کی بجائے اپنی نا اہلی کو کوسیں ، یا تو آپ اس اوزار کو استعمال کرنے کا طریقہ و سلیقہ حاصل کریں ورنہ اپنی نالائقی تسلیم کرکے کسی اور کو موقع دیں 
امریکہ /یورپ میں قومی سلامتی ، امن امان ، دفاعی و خارجہ معاملات پرتمام سیاستدانوں و حکومتوں کو وہاں کی فوجی ایسٹیبلشمنٹ و خفیہ ادارے ہی بریف کرتے ہیں اور راہ عمل اور لائحہ عمل مہیا کرتےہیں جن پر وہاں کی منتخب عوامی حکومتیں سوال و جواب کے بعد من وعن عمل درآمد کرتی ہیں اور کوئی حکومت یا سیاستدان یہ نہیں کہتا کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں ڈکٹیشن دینے والے . وہ اپنی سیکوریٹی اورفوجی اسٹیبلشمینٹ پر اعتماد کرتے ہیں ان کے ساتھ بہت ہی قریبی کام کے تعلقات بنا کر رکھتے ہیں ، ان سےمسلسل سوال و جواب اور انکی کارکردگی بارے پوچھتے ہیں 
اب یہاں ایک اور سیاپا کیا جاتا ہے کہ ہمیں فوج یا خفیہ اداروں کی کارکردگی بارے سوال وپوچھ گچھ نہیں کرنے دیتے 
بھائی میرے اپنی نالائقی کو مانو ، پہلے اپنی استعداد تو بڑھاؤ ، سال دو سال بعد کارکردگی بارے پوچھنا کچھ معنی نہیں رکھنا ، مسلسل سوال جواب اور ورکنگ ریلیشن شپ تو بناتے نہیں ہیں ، اپنی قابلیت کو بہتر کرتے نہیں یا قابلیت ہے ہی نہیں ہے اور چاہتے ہیں کہ ہمیں سب کچھ پلیٹ میں رکھ کر پیش کردیا جائے
کتنی حکومتیں ہیں جنہوں نے پاکستان فوج کی مستقبل میں جنگیں لڑنےبارے مقالے لکھے ہوں کبھی اس بارے تجاویز پیش کی ہوں کہ فوج کا ڈھانچہ کیسا ہو ، لڑنے کی استعداد اور طریقہ کیا ہو کیا ہمیں علحدہ علیحدہ فوج چاہئے یا تینوں فوجوں کے درمیان مشترک یونٹ بنائیں جائے ، شہری جنگ والی فوج چاہئے یا دشمن کے علاقہ پر قبضہ والی، فضائیہ ، نیوی اور بڑی فوج کے ملا کر یونٹ بنائیں یا نہیں ، سریع الحرکت فوج چاہیے ، سٹرائیک فورس والی چاہئے ،بمباری والی چاہئے یا ایک روایتی 
ہماری کونسی حکومت ،وزیر دفاع یا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نےکبھی اس بارے تحقیقی مقالے لکھے ہوں یا سیمینار کروائے ہوں 
بس پوچھ گچھ کا بڑا شوق ہے، وزیر خارجہ تک نہیں رکھتے اور نہ وزارت خارجہ سے کبھی پوچھتے ہیں لیکن دوسرے ملکوں سے بغیر کسی تحقیق یا تاریخ جانے تعلقات بہتر کرنے کا شوق چڑھا رہتا ہے ، سویلین سپر میسی سویلین سپرمیسی کا خالی ڈھول بجائےجاؤ اورعوام کوبے وقوف بنائے جاؤ 
سویلین سپرمسی اداروں پر قبضہ نہیں ہوتا ، اداروں کے ساتھ مل جل کر ، ان سے مشورہ لیکر ، انکی رائے و تجاویز لیکر اکٹھے کام کرنے کا نام ہوتا ہے ،اپنی نالائقی کو دوسرے کے سر منڈھنے کا نام نہیں ہوتا

No comments:

Post a Comment